دکھ تو نہیں کہ تنہا مسافت میں مر گیا
اچھا ہوا میں تیری رفاقت میں مر گیا

Ø+اکم خود اپنے عہد Ø+کومت میں مر گیا

زندہ وہی رہا جو بغاوت میں مر گیا

کچھ نفرتوں کی نذر ہوا میرا یہ وجود

باقی جو بچ گیا تھا Ù…Ø+بت میں مر گیا

مجھ Ú©Ùˆ کبھی Ø+صار میں کب Ù„Û’ سکا کوئی

میں اس لئے بس اپنی Ø+راست میں مر گیا

اب تو یہ بات تم کو بہت ناگوار ہے

لیکن اگر کبھی میں Ø+قیقت میں مر گیا

اس Ú©ÛŒ Ù…Ø+بتوں کا رضی ذکر کیا کروں

اتنا سکوں ملا کہ اذیت میں مر گیا